اقوام متحدہ کے ماحولیات کے سربراہ نے پلاسٹک کی بڑھتی ہوئی عالمی پیداوار اور آلودگی سے نمٹنے کے لیے صرف ری سائیکلنگ پر انحصار کرنے پر خبردار کیا ہے، انہوں نے زور دیا کہ صرف پلاسٹک کی ری سائیکلنگ سے مسئلہ حل نہیں ہو سکتا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق نیویارک میں جنرل اسمبلی کے دوران ایک انٹرویو میں اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام کے ڈائریکٹر انگر اینڈرسن نے کہا کہ اس مسئلے کے حل کے لیے مختلف طریقہ کار موجود ہیں لیکن پلاسٹک کی پیداوار اور آلودگی کے حوالے سے موجودہ طریقے کافی نہیں ہیں، ان طریقوں کو بہتر یا تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔
انگر اینڈرسن کا یہ بیان پلاسٹک کی آلودگی سے نمٹنے کے لیے آئندہ بین الاقوامی معاہدے کے ابتدائی مسودے کے اجراء کے تقریباً دو ہفتے بعد سامنے آیا ہے، معاہدے کو ممکنہ طور پر 2024 کے آخر تک مکمل اور حتمی شکل دی جائے گی۔
معاہدے کے مسودے میں اس بات پر روشنی ڈالی گئی ہے کہ اس میں شامل 175 ممالک کے مختلف مقاصد ہیں، ان میں کچھ ممالک پلاسٹک کی پیداوار کو کم کرنا کرنے کا دفاع کررہے ہیں جبکہ کچھ ممالک پلاسٹک کے دوبارہ استعمال اور ری سائیکلنگ کو فروغ دینے کی اہمیت پر زور دے رہے ہیں۔
انگر اینڈرسن کا کہنا ہے کہ ایک بار استعمال ہونے والے پلاسٹک کو ختم کرنا ضروری ہے۔
اس کے علاوہ انہوں نے مصنوعات کی نوعیت پر نظر ثانی کرنے کی ضرورت پر زور دیا، اس نے سوال پوچھتے ہوئے کہا کہ کسی پروڈکٹ کو پاؤڈر یا کمپریسڈ میں تبدیل کیا جا سکتا ہے، پلاسٹک کے لیے نئے خام مال کی پیداوار کو کم کرنا ضروری ہے۔’
انہوں نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’جتنا ہوسکے ری سائیکلنگ کرنا بہت ضرروی ہے، لیکن ری سائیکلنگ کی کوششوں کے باوجود پلاسٹک کا استعمال بڑھ رہا ہے۔ ’
اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام کے ڈائریکٹر انگر اینڈرسن نے اس بات پر زور دیا کہ ہم پلاسٹک کی آلودگی کا مسئلہ صرف ری سائیکلنگ سے حل نہیں کر سکتے، پچھلے 20 سالوں میں پلاسٹک کی پیداوار دُگنی ہو گئی ہے، جو سالانہ 46 کروڑ ٹن تک پہنچ گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر ہم نے اپنی پالیسیوں اور طریقہ کار میں تبدیلیاں نہیں کیں تو 2060 تک پلاسٹک کی پیداوار تین گنا بڑھ سکتی ہے۔