Site icon Daily Sangar

بی ایل اے کا چین کوبلوچستان سے نکلنے کیلئے 3 مہینے کا الٹی میٹم

بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان جیئند بلوچ نے میڈیا کو جاری کردہ تفصیلی بیان میں کہا ہے کہ آج بلوچ لبریشن آرمی کی فدائی یونٹ مجید بریگیڈ نے بلوچستان کے اہم ساحلی شہر گوادر میں صبح 9:18 بجے، بی ایل اے کی آپریشن زرپہازگ کے تیسرے حصے کا آغاز کیا، جو دو گھنٹے سے زائد جاری رہنے کے بعد دوپہر کو کامیابی کے ساتھ مکمل ہوا۔ اس آپریشن میں مجید بریگیڈ کے دو فدائین سمیت، بی ایل اے کی انٹیلی جنس ونگ اور ٹیکٹیکل ونگ نے شرکت کی، آپریشن کے نتیجے میں قابض پاکستان کے تذویراتی شریک چین کے چار شہری ہلاک اور ان کی حفاظت پر مامور کم از کم گیارہ فوجی اہلکار ہلاک کردیئے گئے، جبکہ حملے میں متعدد زخمی بھی ہوئے۔

انہوں نے کہاکہ یہ حملہ گوادر میں جوڈیشل کمپلیکس کے نزد چیئرمین اسحاق چوک کے موڑ پر اس وقت کیا گیا، جب چینی انجینئروں کا قافلہ سخت سیکورٹی حصار میں ائیرپورٹ سے گوادر پورٹ کی جانب جارہی تھی۔ اس قافلے میں چینی شہریوں کی چار گاڑیاں شامل تھیں، جبکہ انہیں سیکیورٹی فراہم کرنے کیلئے پاکستان آرمی کی چھ، پولیس کی ایک، اے ٹی ایف کی ایک گاڑی اور ایک بکتر بند شامل تھا۔ اس قافلے کو آرمی کی 440 بریگیڈ کی روٹ پروٹیکشن بھی حاصل تھی۔ لیکن انتہائی مہارت کا مظاہرہ کرتے ہوئے بلوچ فدائین مذکورہ مقام تک پہنچنے میں کامیاب ہوئےاور گھات لگاکر پہلے گرینیڈ لانچروں سے حملہ کرکے قافلے کو رکنے پر مجبور کردیا، جسکے بعد آدھے گھنٹے تک قافلے پر گولیاں اور گرینیڈ برسائے گئے۔ جس کے نتیجے میں چار چینی شہری اور گیارہ فوجی اہلکار ہلاک ہوگئے۔

ترجمان نے کہاکہ اس آپریشن کو بی ایل اے مجید بریگیڈ کے دو جانباز فدائین نوید بلوچ ولد خدا بخش عرف اسلم بلوچ سکنہ دشت نگور، تربت اورمقبول بلوچ ولد پلان عرف قائم بلوچ سکنہ آواران گیشکور نے سر انجام دیا۔ آپریشن مکمل ہونے کے بعد وہ دیر تک مضبوط پوزیشنیں سنبھالے پاکستانی فوج کا مقابلہ کرتے رہے اور دشمن کو شدید نقصان پہنچایا۔ گولیاں ختم ہونے کے بعد آخری گولی کے مقدس فلسفے پر عمل پیرا ہوتے ہوئے دونوں جانباز فدائین نے اپنی آخری گولیوں سے اپنے ہاتھوں شہادت کا عظیم مقام اپنے نام کرلیا۔

انہوں نے کہاکہ سنگت شہید فدائی نوید بلوچ سنہ ۲۰۱۹ اور سنگت شہید فدائی مقبول بلوچ سنہ ۲۰۱۲ سے بلوچ تحریک آزادی کے مسلح محاذ سے متحرک تھے، جبکہ سنہ ۲۰۲۱ میں انہوں نے مجید بریگیڈ کو رضاکارانہ طور پر اپنی خدمات پیش کیں۔ مجید بریگیڈ کی مسلمہ اصولوں کے تحت انکی جانچ پڑتال کی گئی اور یہ یقینی بنایا گیا کہ فدائین کسی دباو یا عارضی جذباتی فیصلے کے تحت تو شامل نہیں ہوئے، جس کے بعد چھ ماہ تک وہ سخت تربیت کے مرحلے سے گذرے اور اپنے مشن کی تیاریوں میں مشغول ہوگئے، تقریباً دو سالوں کی صبرآزما انتظار اور تربیت و تیاریوں کے بعد آج انہوں نے اپنا مشن کامیابی کے ساتھ مکمل کرلیا۔

جیئند بلوچ نے کہاکہ بلوچ لبریشن آرمی شہید فدائی نوید بلوچ اور شہید فدائی مقبول بلوچ کی بے مثال بہادری اور پختہ نظریہ و ایمان کا اعتراف کرتے ہوئے انہیں فخریہ خراج عقیدت پیش کرتی ہے۔ اور اس عزم کو دہراتی ہے کہ بی ایل اے قبل اور بعد از آزادی بہر صورت بلوچ شہداء کی قربانی کو فراموش ہونے نہیں دے گی اور تاریخ میں انکی یہ کارہائے نمایاں سنہری حروف میں کندہ ہوگی۔

انہوں نے مزید کہاکہ بلوچ لبریشن آرمی جمہوریہ چین سے براہ راست مخاطب ہوکر یہ وارننگ جاری کرتی ہے کہ بلوچستان ایک مقبوضہ و منقسم ریاست ہے، بلوچ گزشتہ ستتر سالوں سے اپنی آزادی کی جنگ لڑرہے ہیں، چین نا صرف بلوچ وطن پر قابض پاکستان کو بلوچستان میں دفاعی و تزویراتی کمک مہیا کرکے قبضے کو استحکام بخشنے میں ملوث ہے بلکہ سیندک اور گوادر پورٹ کی صورت میں بلوچ ساحل و وسائل کی بے دریغ لوٹ مار میں بھی مجرمانہ طور پر شریک ہے۔ ہم بارہا جمہوریہ چین کو متنبہہ کرچکے ہیں کہ وہ بلوچستان میں اپنی لوٹ مار بند کرکے نکل جائے، اس تنبیہہ کو ہم دوبارہ دہراتے ہیں کہ بلوچستان میں بیرون ملک سرمایہ کاری محض بلوچ عوام کی مرضی سے بلوچ وطن کی آزادی کے بعد تحفظ کے ساتھ روبہ عمل ہوسکتا ہے، اسکے علاوہ قابض سے کیئے گئے تمام معاہدات نا صرف بلوچ کو ناقابل قبول ہیں بلکہ وہ دشمن سے اشتراک ہیں، اور ایسے اشتراک کے خلاف بلوچ تحریک مسلح مزاحمت کا حق محفوظ رکھتا ہے۔

ترجمان نے کہاکہ اگر چین اگلے ۹۰ دنوں میں بلوچستان میں اپنے پراجیکٹ بند کرکے نکل نہیں جاتا تو بلوچ لبریشن آرمی چین کے خلاف اپنے حملوں کی تعداد اور شدت میں مزید اضافہ لائے گا۔ ہم واضح کرنا چاہتے ہیں کہ کئی حساس نوعیت کے چینی مفادات ہمارے نشانے پر ہیں اور ہمارے سرمچار ان پر حملہ کرنے کیلئے بھرپور تیار ہیں۔ اگر جمہوریہ چین ہمیں کوئی مثبت رویہ دکھانے میں کامیاب نہیں ہوا تو پھر وہ ہمارے حملوں کے اس نئے سلسلے کیلئے تیار رہے۔

آخر میں کہاکہ بلوچ لبریشن آرمی ایک بار پھر اس عزم کا اعادہ کرتی ہے کہ بلوچستان سے قابض پاکستان کے مکمل انخلاء تک ہمارے حملے مستعدی کے ساتھ جاری رہینگی۔

Exit mobile version