Site icon Daily Sangar

پاکستان عوام کا نہیں بلکہ اسٹبلشمنٹ کی جاگیر ہے ، کوئٹہ میں سیمینار

فوٹو: آئی ایس پی آر

بلوچستان کے دارلحکومت کوئٹہ میں منعقدہ ایک سیمینار میں بلوچستان کے سیاسی جماعتوں کے رہنمائوں نے کہاہے کہ آٹھ اگست کا واقعہ ایک منظم سازش کے تحت رونما ہوا ۔کل تک پشتون اور بلوچ جن حالات سے گزررہے تھے ریاستی اداروں اور مقتدر قوتوں نے آج پورے ملک میں وہی حالات پیدا کئے ہیں ۔یہ ملک عوام کا نہیں بلکہ اسٹیبلشمنٹ کی جاگیر ہے اور اسٹیبلشمنٹ پھر بین الاقوامی اسٹیبلشمنٹ کا ایک ادارہ ہے، ایک سازشی منصوبے کے تحت پشتونوں اور بلوچوں کا خون بہایا جارہا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ سب کو معلوم ہے کہ دہشت گردی کے چشمے کہاں سے پھوٹ رہے ہیں ۔سیاسی جماعتوں کو مل بیٹھ کر اس جنگ کی صورتحال کا مقابلہ کرنے کے لئے ایک واضح حکمت عملی بنانی ہوگی، ورنہ اس میں پھر کوئی بھی محفوظ نہیں رہے گا۔

ان خیالات کا اظہار عوامی نیشنل پارٹی کے زیر اہتمام شہدا اگست کے سلسلے میں آٹھ اگست کو منعقدہ امن سیمینار سے عوامی نیشنل پارٹی کے پارلیمانی لیڈر و صوبائی صدر اصغر خان اچکزئی، جمعیت علما اسلام پاکستان کے سربراہ مولانا محمد خان شیرانی، پشتون خواملی عوامی پارٹی کے چیئرمین خوشحال خان کاکڑ، نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل جان محمد بلیدی،بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما عبدالروف مینگل، عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما وصوبائی وزیر انجینئر زمرک خان اچکزئی، مرکزی ایڈیشنل سیکریٹری صاحب جان کاکڑ صوبائی جنرل سیکرٹری مابت کاکا ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے مرکزی ترجمان رکن بلوچستان اسمبلی قادر علی نائل، صحافی امین اللہ فطرت، وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے رہنما نصراللہ بلوچ، نیشنل ڈیموکریٹک موومنٹ کے صوبائی صدر احمد جان، پشتون تحفظ موومنٹ کے رہنما ملک عنایت اللہ کاسی ایڈوکیٹ، نیشنل لائرز فورم کے چیئرمین ارباب غلام ایڈووکیٹ اے این پی ضلع کوئٹہ کے صدر جمال الدین رشتیا نے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر اصغر خان اچکزئی نے اگست کے شہدا کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہاکہ آٹھ اگست کا واقعہ ایک منظم سازش کے تحت کیا گیا اس واقعہ کیلئے پہلے بھی دو واقعات کئے گئے مگر اس میں جب ان کو اصل ٹارگٹ کی کامیابی نہیں ملی تو پھر آٹھ اگست کو سانحہ رونما ہوا ۔

انہوں نے کہا کہ ایک منظم منصوبے کے تحت یہاں پر اسلحہ کلچراور منشیات کو فروغ دیا گیاجس نے ہمارے وطن کو تباہ وبرباد کردیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے پارلیمنٹ بھی دیکھی اور اس کی حیثیت بھی دیکھی۔ یہاں پر راتوں رات پارٹیاں بنا کر ان کو اقتدار بھی دیا جاتا ہے، یہ سب کچھ ایک منظم منصوبے کے تحت ہورہا ہے، تاکہ حقیقی سیاسی جماعتوں کو کمزور کیا جاسکے۔ یہاں پر ریکوڈک کے سودے کے لئے بھی حکومت کی تبدیلی لائی گئی، جس کی ہم نے اس وقت کھل کر مخالفت کی تھی۔ بلوچستان کے ساتھ ہر حوالے سے ناانصافیاں ہورہی ہیں۔ حالیہ مردم شماری کے نتائج سب کے سامنے ہیں، جس میں بلوچستان کی 75 لاکھ آبادی کو کم کیا گیا اور افسوس تو اس بات کا ہے کہ وہاں پر بھی بلوچستان کے نمائندے بیٹھے ہوئے تھے مگر پھر بھی بلوچستان کے ساتھ یہ سب کچھ ہوا۔

Exit mobile version