Site icon Daily Sangar

کراچی میں قید افغانی خواتین و بچوں کے متعلق حکومت سندھ کی پریس کانفرنس

کراچی کی جیل میں قید غیرقانونی افغان باشندوں کے بچوں کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہونے اور اس پر تنقید کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر اطلاعات سندھ شرجیل انعام میمن نے دعویٰ کیا کہ سندھ میں 129 غیر قانونی افغان مہاجر خواتین کو 178 بچوں کے ساتھ حراست میں لے کر جیل حکام کے حوالے کیا گیا تھا، تاہم بچوں کو گرفتار نہیں کیا گیا بلکہ دیکھ بھال کے لیے رکھا گیا ہے۔

شرجیل انعام میمن نے دعویٰ کیا کہ افغان باشندوں کو آئین اور قانون کے تحت گرفتار کیا گیا تھا جن کے ساتھ 178 بچے بھی ہیں اور یہ پوری دنیا کا قانون ہے اگر کوئی بھی کسی ملک میں غیر قانونی طور پر رہتا ہے تو حکومت قانون کے مطابق کارروائی کرتی ہے۔

انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اپنی ماؤں کے ساتھ جیل میں مقیم 178 بچوں کو گرفتار نہیں کیا گیا اور قانون کہتا ہے کہ اگر کوئی بچہ 7 سال سے کم عمر کا ہے تو اسے جیل میں اپنی ماں کے ساتھ رہنے کی اجازت دی جاسکتی ہے کیونکہ جب ان کے والد بھی جیل میں ہوں گے تو بچے کہاں جائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر وائرل تصویر سندھ کے کسی بھی جیل کی نہیں ہے۔

وزیر اطلاعات سندھ نے کہا کہ ’میں ایک بار پھر دہرا دوں کہ سوشل میڈیا پر وائرل تصویر سندھ کی کسی جیل کی نہیں ہے کیونکہ جو تصویر لی گئی ہے سندھ میں ایسی کوئی جیل نہیں ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ بچوں کو قیدیوں کے طور پر نہیں بلکہ دیکھ بھال کے طور پر رکھا گیا ہے۔

شرجیل میمن نے کہا کہ حکومت کی وجہ سے وہ بچے جیل میں نہیں ہیں کیونکہ جب غیر قانونی باشندوں کو گرفتار کیا گیا تو وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کی طرف سے انہیں عدالت میں پیش کیا گیا تھا اور عدالت نے بچوں کو والدین کے ساتھ رہنے کی اجازت دی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر کوئی شخص کسی ملک میں غیر قانونی طور پر رہتا ہے تو حکومت قانون کے تحت کارروائی کرتی ہے اور اسی طرح ملک بھر میں غیر قانونی طور پر مقیم بنگلادیشی اور نائجیرین باشندوں کو بھی حراست میں رکھا گیا ہے۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ 129 خواتین میں سے 75 کے خلاف مقدمات زیر سماعت ہیں جبکہ 54 خواتین کو دو ماہ کی سزا سنائی گئی ہے جن کی سزا جنوری کے آخر تک ختم ہوجائے گی اور کسی کو بھی دو ماہ سے زائد کی سزا نہیں سنائی گئی۔

Exit mobile version