Site icon Daily Sangar

دالبندین میں نوجوان کے قتل کیخلاف لواحقین کا لاش کیساتھ شاہراہ پر دھرنا

بلوچستان کے ضلع چاغی کے علاقے دالبندین میں گزشتہ روز مسلح افراد نے ایک نوجوان کو قتل اور ایک کو زخمی کردیا۔ واقعے میں مسلح مذہبی تنظیم‘جیش العدم’کو ملوث قرار دیا جارہا ہے۔

جمعرات کی شام دالبندین شہر میں مسلح افراد نے نوجوان ثناء اللہ کو فائرنگ کرکے قتل کردیا جبکہ فائرنگ سے ایک شخص زخمی ہوگیا۔ مسلح افراد مقتول کی گاڑی اپنے ہمراہ لے گئے۔

ذرائع کے مطابق مقتول کو کچھ عرصہ قبل جیش العدل نے گاڈی سمیت اغواء کیا تھا جنہیں بعدازاں رہا کیا گیا تاہم انکی گاڑی ضبط کرلی گئی تھی۔

ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ کچھ روز قبل مذکورہ شخص نے اپنی گاڑی دالبندین بازار میں دیکھی اور پہچان کے بعد واپس اپنی تحویل میں لے لی جس کے بعد گزشتہ شام جیش العدل کے ارکان نے اسے فائرنگ کرکے قتل کردیا اور گاڈی اپنے قبضے میں لے لی۔ تاہم اس حوالے سے تاحال جیش العدل کی جانب سے کوئی موقف سامنے نہیں آسکا۔

واقعے کیخلاف مقتول ثناء اللہ نوتیزئی کے لواحقین نے لاش شاہراہ پر رکھ کر احتجاج کیا۔

لواحقین کا کہنا تھا کہ ثناء اللہ کو جیش العدل نامی مسلح مذہبی تنظیم کے ارکان نے قتل کیا۔

لواحقین کے مطابق مسلح مذہبی تنظیم کے کارندوں سے اپنی گاڑی واپس لینے کے بعد نوجوان کو قتل کیا گیا۔

انکا مطالبہ ہے کہ پولیس، ضلعی انتظامیہ اور سیکیورٹی ادارے مسلح مذہبی تنظیم کے خلاف کارروائی کریں۔

لواحقین کے مطابق انہوں نے دالبندین پولیس تھانے میں پانچ ملزمان کیخلاف مقدمے کے اندراج کے لیے درخواست جمع کی ہے جب تک مقدمہ درج کرکے ملزمان کو گرفتار نہیں کیا جاتا احتجاج جاری رہے گا۔

خیال رہے کہ ڈپٹی کمشنر چاغی اور ڈی پی او کی یقین دہانی کے باجود لواحقین کی جانب سے احتجاج ختم نہیں کیا گیا۔

مظاہرے میں موجود سردار یوسف نوتیزئی کا کہنا ہے کہ ضلع چاغی پرامن علاقہ رہا ہے ہم جیش العدل کے مظالم سے تنگ آگئے ہیں، حکومت اپنی رٹ یقینی بنائے۔

اطلاعات کے مطابق چاغی اور اس سے متصل علاقوں میں جیش العدل کی جانب سے تیل و دیگر سرحدی کاروبار سے منسلک گاڑیوں سے ٹیکس بھی وصول کیا جاتا ہے۔

Exit mobile version