Site icon Daily Sangar

خاران میں فورسز ہاتھوں 3 افراد جبری طور پر لاپتہ

بلوچستان کے علاقے خاران شہر سے پاکستانی فورسز نے 3 افرادکو حراست میں لیکر جبری طور پر لاپتہ کردیا ہے۔

لاپتہ کئے گئے نوجوانوں کی شناخت جابر یلانزئی ولد پذیر احمد، نجیب اللہ یلانزئی ولد محمد حسین اور شفقت یلانزئی ولد عبدالرحیم کے ناموں سے ہوئی ہے۔

مقامی ذرائع کے مطابق ان تینوں نوجوانوں کو کاؤنٹر ٹیررزم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) نے حراست کے بعد لاپتہ ہے۔

ذرائع بتاتے ہیں کہ سی ٹی ڈی اہلکاروں نے گزشتہ شب خاران میں ایک ہوٹل میں بیٹے تینوں نوجوانوں کا تعاقب کیا اور باہر نکلنے کے بعدا انہیں انکے گھر کے قریب سے جبراً حراست میں لے کر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔

لاپتہ نوجوانوں کے اہلخانہ پولیس تھانے میں رپورٹ درج کرکے کمشنر رخشان اور دیگر حکام سے ان کی بازیابی کی اپیل کی ہے۔

واضح رہے کہ خاران میں گزشتہ دنوں سی ٹی ڈی نے ایک جعلی مقابلے میں پہلے سے لاپتہ چار نوجوانوں کو شہید کیا تھا اور دعویٰ کیا کہ چاروں افراد مقابلے میں مارے گئے ہیں۔

یہ بھی یاد رہے کہ خاران میں بلوچستان ہائی کورٹ اور پاکستانی شریعت کورٹ کے سابق چیف جسٹس محمد نور مسکانزئی کی بلوچ لبریشن آرمی کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد قابض پاکستانی اداروں آئی ایس آئی، پولیس، ایم آئی اور سی ٹی ڈی کی شراکت داری سے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی تھی جسے ایک مہینے کے اندر بالائی حکام کو رپورٹ دینا ہے۔ اس کمیٹی کی سربراہی ڈی جی سی ٹی ڈی کررہا ہے۔

علاقے میں بے گناہ نوجوانوں کی جبری حراست اور پہلے ست لاپتہ افراد کی جعلی انکاؤنٹرز یہی ثابت کررہی ہے کہ سی ٹی ڈی محمد نور مسکانزئی کیس کی خانہ پری کیلئے نہتے بلوچ نوجوانوں کو نشانہ بنارہی ہے۔

Exit mobile version