Site icon Daily Sangar

پاکستانی فورسز کی گولہ باری کیخلاف تربت و تمپ میں احتجاجی ریلی و مظاہرے

بلوچستان کے ضلع کیچ کے تحصیل تمپ میں گذشتہ روز پاکستانی فوج کی جانب سے ایک گھر پر مارٹر گولوں سے حملہ اور خواتین وبچوں سمیت چار افراد کی زخمی ہونے کیخلاف آ ج تربت اور تمپ میں متاثرہ خاندان، بلوچستان سول سوسا ئٹی اور تمپ سول سوسائٹی کی جانب سے دو الگ الگ احتجاجی ریلی ومظاہرے ہوئے۔

مظاہروں میں خواتین و بچوں سمیت متعدد افراد نے شرکت کی۔

مظاہرین کا کہنا تھاکہ فورسزکی جانب سے متاثرہ خاندان کو دھمکا یاگیا کہ وہ پریس میں بیان جاری کریں کہ یہ گولہ باری ایف سی کی جانب سے کئی گئی بلکہ سرمچاروں نے فائر کئے تھے۔

یہ واقعہ گذشتہ شب تحصیل تمپ کے علاقے پنجوئے ڈن میں پیش آیا جہاں فورسز کی جانب سے موسیٰ نامی شخص کے گھرپر مارٹر گولہفائرکرنے سے موسیٰ سمیت اس کی بیوی حفیظہ اور بیٹی مائیکان زخمی ہوئے جبکہ حفیظہ کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔جنہیں فوری طورپر علاج کے لئے تربت منتقل کیاگیاہے۔

ذرائع بتاتے ہیں تربت ہسپتال میں لوگوں کی ایک ہجوم موجود ہے لیکن فورسز زخمیوں کو اپنی تحویل میں رکھے ہوئے ہیں۔جس پر عوامی حلقوں کا مطالبہ ہے کہ زخمیوں کو ان کے رشتہ داروں کے حوالے کرکے انہیں بہتر علاج کیلئے کراچی منتقل کیا جائے۔

تربت و تمپ میں احتجاجی ریلی و مظاہروں میں فورسز کی جنگی جرائم کیخلاف شدید نعرے بازی کی گئی اور متاثرہ خاندان کوانصاف فراہم کرنے کا مطالبہ کیاگیا۔

واضع رہے کہ تمپ واقعہ کے ردعمل سے بچنے کیلئے ریاستی اداروں نے سوشل میڈیا پراسے بلوچ آزادی پسند مسلح تنظیم بی ایل یف کے کھاتے میں ڈالنے کا پروپیگنڈہ کیا تاکہ عوامی غم و غصے کو دبایا جاسکے لیکن بی ایل ایف کی جانب سے جاری ایک بیان میں اسے سراًمسترد کردیا گیا اورمتاثرہ خاندان سے اظہار ہمدردی سمیت بلوچ عوام سے اپیل کی گئی کہ وہ ریاستی پروپیگنڈوں میں آ جائیں۔

Exit mobile version