Site icon Daily Sangar

بلوچ لاپتہ افراد کا احتجاجی کیمپ جاری، 4682 دن مکمل

بلوچستان کے دارلحکومت کوئٹہ میں بلوچ جبری لاپتہ افراد اور شہداء کا بھوک ہڑتالی کیمپ جاری ہے جسے اب تک 4682 دن ہوگئے۔

بی ایس او پجار شال زون کے ممبر آفرین شاہوانی انکی بہن اور ماشکیل سے بی این پی کے کارکنان عبدالصبیر ریکی، الہی بخش محمد حسنی، آصف محمد حسنی اور دیگر مرد اور خواتین نے کیمپ آکر لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔

اس موقع پر وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ اگر انسانی زندگی با مقصد ہو اور اس کے سامنے پانے کیلئے ایک عظیم منزل ہو تو اس کائنات میں کوئی طاقت اسکو شکست نہیں دے سکتا اور مرنے کے بعد بعد بھی فنا ہو جاتا ہے، بلوچ وطن اور اس عظیم جدوجہد کیلئے اپنے جانوں کا نظرانہ دینے والے بلوچستان کے ہزاروں شہداء ایک عظیم مقصد اور عظیم کاز کیلئے رخصت ہوئے ہیں اور اپنی زندگیوں کو اس امید اور آرزو کے ساتھ وقف کیا ہے کہ انکی موت انکے عظیم آرزوؤں کو پورا کریگی، آنے والے نسلوں کو انکی قربانیوں کو مد نظر رکھ کر انکے عظیم راہ پہ چل کر انکے کام کو آگے بڑھانا ہوگا۔

انہوں نے مزید کہا کہ آج بھی ہزاروں بلوچ فرزند پسِ زندان ہیں اور پتہ نہیں کہاں اور کس حال میں ہوں گے، انکی مائیں انکے جدائی میں شدید کرب سے گزر رہے ہیں، اس کا اندازہ ان ماؤں کو ہے جنکے بیٹے سالوں سے جبری لاپتہ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کوئی جاسوس یا ریاستی آلہ کار محض چند پیسوں کی خاطر کسی کا گھر اجاڑتا ہے، جنکے ضمیر مر چکے ہیں، جب ہم کسی جاسوس کی زندگی پہ نظر دوڑائیں تو ہمیں معلوم ہوگا کہ یہ برائی انسان کے جنگ سے آشنا ہونے کے فورا بعد معرض وجود میں آئی ہے۔

Exit mobile version