Site icon Daily Sangar

بلوچ خواتین کی جبری گمشدگیوں کیخلاف نیدرلینڈ میں احتجاجی مظاہرہ

بلوچ نیشنل موومنٹ نیدرلینڈ کی جانب سے بلوچ خواتین کی جبری گمشدگیوں کے خلاف نیدرلینڈ کے کیپیٹل ایمسٹرڈیم میں کیا گیا۔

احتجاجی مظاہرے میں بی این ایم کے ممبران نے بڑی تعداد میں شرکت کی اور بلوچستان میں بلوچ خواتین اور انسانی حقوق کی پامالیوں کے خلاف، بینرز پوسٹر، پلے کارڈز، جبری لاپتہ لوگوں کی تصاویر ہاتھوں میں لیے نعرہ بازی کی۔

بی این ایم کی طرف سے ڈایم اسکوائر میں بلوچ خواتین کی جبری گمشدگیوں کے حوالے سے پمپلیٹ بھی تقسیم کی گئی۔

مظاہریں سے خطاب کرتے ہوئے بی این ایم نیدرلینڈ زون کے سابقہ صدر کیا بلوچ نے خطاب کرتے ہو کہا کہ یہ پہلی دفعہ نہیں کہ پاکستانی فورسز نے بلوچ خواتین کو جبری گمشدگی کا شکار بنایا ہیں اس سے پہلے بھی ہزاروں لوگوں کو پنجگور،مشکے اور آواران اور سے اٹھا کر لاپتہ کیا گیا،جبکہ ڈیرہ بگٹی میں زرینہ مری اور بہت سے خواتین کو پاکستانی فورسز نے لاپتہ کیا ہے۔ بلوچ مرد کے ساتھ ساتھ اگر پاکستان بلوچ خواتین کو اغواء کرکے یہ سمجھتا کہ بلوچ قومی آزادی سے دستبردار ہونگے تو یہ اُن کی غلط فہمی ہے۔

بی این ایم کے ممبر جمال بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کہا ہم عالمی برادری سے اپیل کرتے ہے کہ وہ نور جہاں کی بازیابی اور بلوچ میں جبری گمشدگیوں کے خلاف کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔

سوشل میڈیا ایکٹوسٹ احسان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی فورسز پہلے وہ بلوچ مردوں کو جبری گمشدگیوں کا شکار بناتے لیکن آج وہ عورتوں کوبھی اٹھاکر لاپتہ کیا جارہا۔

Exit mobile version