Site icon Daily Sangar

اجتماعی سزا کے طور پر اب خواتین وبچوں کو جبری لاپتہ کیا جا رہا ہے، ماما قدیر

بلوچستان کے دارلحکومت کوئٹہ میں بلوچ جبری لاپتہ افراد اور شہداء کے بھوک ہڑتالی کیمپ جاری ہے جسے 4644 دن مکمل ہوگئے۔

بھوک ہڑتالی کیمپ میں تنظیم کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ کے علاوہ بلوچ جبری لاپتہ افراد کے لواحقین موجود رہے، جبکہ نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی، بی ایس او، بی ایس او پجار کے مرکزی اور صوبائی عہدیداران سمیت بلوچ خواتین نے بڑی تعداد میں شرکت کی اور اظہار یکجہتی کی۔

اس موقع پر وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ تاریخ گواہ ہے کہ پاکستانی ریاست نے کبھی بھی عالمی انسانی قوانین کی پاسداری نہیں کی ہے، پاکستان اپنے قیام سے لے کر اب تک بلوچستان میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں میں ملوث رہا ہے، جنگی جرائم کا مرتکب رہا ہے، بلوچستان میں ریاستی دہشت گردی اپنے عروج پر ہے۔

انہوں نے کہا کہ اجتماعی سزا کے طور پر اب بچوں اور عورتوں کو جبری اٹھا کر لاپتہ کیا جا رہا ہے، آج کیچ کے علاقے ہوشاپ سے ایک بلوچ عورت نورجان زوجہ فضل کو سی ڈی ٹی فورس نے علی الصبح اسکے گھر سے جبری اٹھا کر لاپتہ کردیا، اس سے پہلے بھی گچک سے اٹھائے گئے خواتین فوجی حراست میں ہیں، جن کا کوئی سراغ نہیں ہے۔

ماما قدیر کا کہنا تھا کہ ریاستی فورسز عالمی قوانین کو خاطر میں نا لاتے اپنے دہشت گردانہ کارروائیوں سے باز نہیں آ رہے ہیں۔ہم ایک دفعہ پھر ملکی اور عالمی انسانی حقوق کے کارکنان اور اداروں سے اپیل کرتے ہیں کہ ہمارے طویل عرصے پرامن جدوجہد کو خاطر میں وہ بلوچستان میں ریاستی دہشت گردی اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا از خود نوٹس لیں اور پاکستانی ریاست کو جواب طلب کریں۔

Exit mobile version