Site icon Daily Sangar

بلوچ لاپتہ افراد کے احتجاجی کیمپ کو 4657 دن ہو گئے

بلوچستان کے دارلحکومت کوئٹہ میں بلوچ جبری لاپتہ افراد اور شہداء کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 4657 دن ہو گئے۔

نیشنل پارٹی کے رہنما کلثوم نیاز بلوچ،نیشنل پارٹی جعفر آباد سے پروین میر اور دیگر نے کیمپ آکر لواحقین سے اظہارِ یکجہتی کی۔

اس موقع پر وی بی ایم پی کے رہنما ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ ریاست بلوچ معاشرے میں انتشار پھیلانا چاہتا ہے، لوگوں میں تفریق پیدا کرنا چاہتا ہے، لوگوں کو مختلف ذرائع سے تنگ کرکے انہیں خود غرض بنا رہا ہے تاکہ وہ صرف اپنی ذات کی سوچیں۔قومی بقا اور سلامتی کی راہِ حق میں انسان اپنے ذاتی مفادات اور خود غرضی سے نکل کر ایک عظیم مقصد کیلئے قومی اجتماعی مفاد کیلئے سوچتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ریاست نے سب کو اپنا دشمن بنا لیا ہے، کیوں کہ انہوں نے ہر طبقہ فکر کے لوگوں پہ بلا تفریق ظلم ڈھا دیے ہیں، پر امن جدوجہد کرنے والوں کیلئے احتجاجی سیاست کرنے کا میدان تنگ کیا جا رہا ہے۔بلوچ جو ہزاروں سال سے اس زمین کے مالک ہیں آج ان پہ جینا تنگ کر دیا گیا ہے، انکے نقل و حمل پہ پابندی، انکے روزگار اور زریعہ معاش پہ پابندی، جبکہ نشہ آور چیزوں کی سپلائی اور دستیابی خفیہ اداروں کے زریعے آسان ہے، اداروں کو کہیں بھی بھنک پڑ جائے کہ کہیں اختلاف ہے تو اسکو ھوا دینے اور قبائلی جنگ پیدا کرنے میں دیر نہیں کرتے ہیں۔

Exit mobile version