Site icon Daily Sangar

چاغی: قاتل اہلکارکیخلاف مقدمہ درج کرنے اور گاڑیاں چھوڑنے کے فیصلے پر احتجاج ختم

بلوچستان کے علاقے چاغی میں پاکستانی فورسزکے ہاتھوں قتل ہونے والے ڈرائیورحمید اللہ کے قتل میں ملوث اہلکارکیخلاف مقدمہ درج کرنے اور فائرنگ سے زخمی افراد کو معاوضہ دینے کے فیصلے کے بعدبارہ گھنٹے سے جاری عوامی احتجاج ختم کردی گئی جس کے بعدکوئٹہ ٹو تفتان شاہراہ کو ٹریفک کیلئے کھول دیاگیا۔

علاقائی ذرائع کے مطابق بلوچستان کے ایک سابقکٹھ پتلی وزیر و ایم پی اے چاغی محمدعارف محمدحسنی اور قبائلی رہنماحاجی اللہ نذرمحمدحسنی نے مداخلت کرکے سیکورٹی فورسز حکام اورمظاہرین کے درمیان ثالثی کا کردار ادا کیا اور انکی موجودگی میں ڈپٹی کمشنر چاغی ڈاکٹر منصور بلوچ اور مظاہرین کے درمیان کامیاب مذاکرات کے بعد ہڑتال ختم کردی گئی۔

علاقائی ذرائع کے مطابق ڈی سی چاغی نے مظاہرین کے تمام مطالبات منظور کرلیے۔جن میں مقتول حمیداللہ کے قاتل اہلکار کیخلاف ایف آئی آر درج کرنے، 9 زخمی شہریوں کو علاج اور معاوضہ دینے اورتمام پکڑے گئے گاڑیوں کو چھوڑنے سمیت افغان بارڈر لیڈا ریگ سے عام وخاص کو آزادانہ کاروبار کرنے کے مواقع دینا شامل تھے۔

مطالبات کی منظور ی کے بعدمظاہرین نے بارہ گھنٹے بعد کوئٹہ تفتان شاہراہ کو ٹریفک کیلئے کھول دیا۔

واضع رہے کہ جمعرات کے روزنوکنڈی میں پاکستانی فورسز نے فائرنگ کرکے حمید اللہ ولد نظر محمد نامی ایک ڈرائیورکو قتل کردیا تھا۔

جس کے ردعمل میں لوگوں نے فورسز کیخلاف احتجاج کیااور فورسز کیمپ پر پتھراؤ کیا۔

مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے فورسز نے لوگوں کی ہجوم پراندھا دھند فائرنگ کی جس سے مزید9افرادزخمی ہوگئے تھے۔

دوسری جانب اسی روزبلوچستان و افغانستان کے سرحدی صحرا سے تین ڈرائیوروں کی لاشیں بھی برآمد ہوئیں۔

جن کے بارے میں کہا جارہا ہے سرحدی کہ فورسز نے ان سے ان کی گاڑیاں چین کر انہیں تپتی صحرا میں چھوڑ دیا جس سے وہ پیاس اور گرمی کی شدت سیزندگی کی بازی ہار گئے تھے۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر ایک وائرل ہونے والے ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ صحرامیں تین لاشیں پڑی ہیں۔

ذرائع کے مطابق یہ لاشیں ان گاڑی ڈرائیوروں کی ہیں جو بلوچستان سے افغانستان اشیائے خوردنی و دیگر ضروریات زندگی کے سامان لے جاتے اور لاتے ہیں۔

Exit mobile version