Site icon Daily Sangar

ڈیرہ اللہ یار میں کھاد کی عدم فراہمی کیخلاف کاشتکاروں کا احتجاج، قومی شاہرہ بلاک

بلوچستان کے علاقے ڈیرہ اللہ یار میں کھاد کی عدم فراہمی کیخلاف کاشتکاروں نے احتجاجاً قومی شاہرہ بلاک کردیا۔

مقامی ذرائع کے مطابق اتوارکے روز ڈیرہ اللہ یار میں حکومتی سرپرستی میں کھاد سے لدا ٹرالر پہنچتے ہی کاشتکار بڑی تعداد میں جمع ہو گئے جسے انتظامیہ نے اپنی نگرانی میں فروخت کی ۔لیکن درجنوں کاشتکار کھاد نہ ملنے کے خلاف سراپا احتجاج بن گئیاورانہوں نے قومی شاہراہ کو بلاک کر دیا۔

کاشتکاروں کا کہنا تھا کہ ڈیلر کی گودامیں کھاد سے بھری پڑی ہیں، زیادہ منافع کے حصول کے لیے مصنوعی بحران پیدا کیا گیا۔

انکا یہ بھی کہنا تھا کہ گندم کی فصل کی بہتر پیداوار کے لیے کھاد کی اشد ضرورت ہے تاہم یہاں کھاد کی بلیک مارکیٹنگ کی جا رہی ہے۔

بلوچستان بھر میں یوریا کھاد کی قلت اور بلیک مارکیٹنگ پر قابو نہ پایا جاسکا جس کی وجہ گندم کی فصل کے لیے کاشتکاروں کو کھاد کی فراہمی نہیں ہو رہی ہے۔ کھاد بحران اور بلیک مارکیٹنگ کے باعث اوپن مارکیٹ میں کھاد ناپید ہوگیا ہے۔

نائب تحصیلدار محمد ظریف گولہ نے بتایا کہ کاشتکاروں کو فی بوری 2100 روپے میں فروخت کی گئی تاہم باقی رہ جانے والے کاشتکاروں اور زمینداروں نے کھاد نہ ملنے کے خلاف جماعت اسلامی بلوچستان کے ڈپٹی جنرل سیکریٹری انجنیئر عبدالمجید بادینی کی قیادت میں احتجاج کرتے ہوئے قومی شاہراہ پر دھرنا دے دیا۔

احتجاج کرنے والے کاشتکاروں سے کامیاب مذاکرات کرتے ہوئے تحصیلدار جھٹ پٹ امداد حسین مری، نائب تحصیلدار محمد ظریف گولہ، ڈی ایس پی سرکل خاوند بخش کھوسہ اور ایس ایچ او ڈیرہ اللہ یار عبدالروف جمالی کا کہنا تھا کہ کھاد سے لدا ایک ٹرالر پہنچا جو پلک جھپکتے خالی ہوگیا۔

ان کا کہناتھا انتظامیہ نے بلیک مارکیٹنگ روکنے کے لیے اپنی نگرانی میں کھاد فروخت کروائی تاہم گودام خالی پڑے ہیں۔اوردوسری کھیپ پہنچتے ہی کاشتکاروں کو مناسب قیمت پر کھاد فراہم کی جائے گی۔

انتظامیہ کے ساتھ کامیاب مذاکرات کے بعد زمینداروں نے احتجاج ختم کر دیا۔

Exit mobile version