Site icon Daily Sangar

رواں سال بھی بلوچ قوم کیلئے خونی سال ثابت ہوا،ماما قدیر

کراچی کے سول سوسائٹی اور وکلا برادری نے کیمپ آ کر لاپتہ افراد کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی وائس فار بلوچ مسسنگ پرسنز کے رہنما ماما قدیر بلوچ نے وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 2021 کا سال بلوچ فرزندوں کی ماورائے عدالت قتل، جبری گمشدگیوں، مسخ شدہ لاشوں کی پھینکنے، سیول آبادیوں پہ بمباری، خواتین بچوں کے اغواء، بچیوں کے ساتھ جنسی زیادتیوں کی سیاہ تاریخ رقم کرکے چلی گئی۔یہ سال بھی بلوچ قوم کیلئے خونی سال ثابت ہوا جہاں پاکستانی فورسز نے آبادیوں پہ بمباری کی ٹارگٹ کلنگ کرکے بلوچ فرزندوں شہید کیا، اغوا اور مسخ شدہ لاشوں کے سلسلے کو جاری رکھا ہر دور میں قابض نے محکوم اقوام کو اپنی زیر دست رکھنے کے لیے جبر کی نئی تاریخ رقم کی اسی طرح اس سرزمین میں بلوچ قوم جو اپنی پرامن جدوجہد میں ہر پلیٹ فارم پر کوشان ہے کوئی بھی قابض ریاستی جبر کا سامنا رہا ہے اس کے جہد میں قابض ریاست نے بلوچ قوم کو داخلی طور پر کمزور کرنے اور ان کو زیر کرنے کے لئے علاقائی سطح پر اپنے خاص لوگوں کو چنا اور ڈیتھ سکواڈ تشکیل دیئے جن کے ذریعے ہزاروں فرزندوں کو اغوا کیا گیا اور ہزاروں کی تعداد میں میں لاشیں ملی اور ہزاروں آج تک جبری طور پر لاپتہ ہیں پاکستان کی اس وحشی پن پر نہ بلوچ کو حیرانگی ہونی چاہئے نہ کسی اور کو مگر اقوام متحدہ عالمی اداروں کی بلوچ نسل کشی اجتماعی قتل عام پر خاموشی پوری انسانیت کے لیے تباہی کا باعث ہے۔

ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ پیاروں کی بازیابی کیلئے خوف سے دور ہو کر آواز اٹھائیں، ریاستی ہتھکنڈے بے سود ہوں گے البتہ ان کے مقامی دلال اور مقامی افسر ضرور اس طرح کے جھوٹے بیانات سے اپنی پوزیشن مستحکم کریں گے، آسائشیں اور ترقیوں میں اضافہ کررہیہیں یعنی اب معصوم بلوچ قوم کے فرزندوں کی لہو سے قابض اور اس دلالوں کے بچے مزید آسائش حاصل کر رہے ہیں۔جھوٹے بیانات صرف اپنی زدہ قابض حکمران کے حوصلوں کو بڑھانے اور اپنی ترقی کے راہ ہموار کرنے کیعلاوہ کوئی معنی نہیں رکھتے۔

Exit mobile version