Site icon Daily Sangar

گوادر: چینی قافلے پر فدائی حملہ اور فورسز کی فائرنگ سے شہید بچوں کی تعداد 4 ہوگئی

مقامی میڈیا ریڈیو رمبش کے مطابق گوادر میں چینی انجینئرزکے قافلے پر فدائی حملے کے بعد فورسز کی اندھاند فاائرنگ سے زخمی ہونے والاایک اور زخمی بچہ شہداد ولد غلام بھی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے شہید ہوگیا۔

اس واقعے میں شہداد سمیت چار بچے شہید ہوچکے ہیں۔

گوادر میں گذشتہ دنوں فدائی حملے کے بعد کئی سولین بھی زخمی ہوئے تھے جن میں تین بچے بھی شامل تھے جبکہ دو بچوں کی موقع پر شہادت ہوئی تھی۔

گذشتہ ہفتے، جمعہ کے روز 20 اگست کو گوادر کے محلہ بلوچ وارڈ کے قریب دیمی زر ایکسپریس وے پر کام کرنے والے چینی انجینئروں کی گاڑی کو بلوچ لبریشن آرمی کے فدائی سربلند بلوچ نے نشانہ بنایا۔

اس حملے کے بعد دو بچے سلمان ولد خدابخش اور سلمان ولد حیدر شہید ہوئے جبکہ دیگر تین بچے اسود ولد حسین، شہداد ولد غلام اور سمیر ولد انور شدید زخمی ہوئے۔ زخمیوں میں 30 سالہ کفا ولد یاسین بھی شامل تھا۔

ہفتے کے روز کراچی کے ایک ہسپتال میں اسود ولد حسین بھی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے شہید ہوگیا تھا جس کی کوہ بن قبرستان گوادر میں تدفین کی گئی۔

بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان جیہند بلوچ نے اپنے بیان میں اس حوالے سے کہا تھا کہ فدائی حملے کے بعد پاکستانی فورسز کی فائرنگ کے نتیجے میں دھماکے کے رینج سے دور فٹبال کھیلنے والے بچے اور سولین ہلاک اور زخمی ہوئے۔

بچوں کی شہادت کے خلاف گوادر کی آل پارٹیز کی طرف سے احتجاجی مظاہر ہ بھی کیا گیا، سیاسی جماعتوں نے مطالبہ کیا ہے کہ بچوں کی میڈیکل رپورٹ کو پبلک کیا جائے تاکہ یہ بات ثابت ہوسکے کہ بچوں کی موت فائرنگ کے نتیجے میں ہوئی تھی یا وہ دھماکے کی زد میں آکر شہید ہوئے ہیں۔

لیکن گوادر انتظامیہ کا موقف ہے بچے خودکش دھماکے میں ہلاک ہوگئے تھے۔

شہداد والد غلام کا آبائی تعلق ضلع کیچ کے علاقے پیدراک سے ہے، ان کا خاندان اس وقت گوادر میں مقیم ہے۔شہداد ولد غلام کورونا وبا کے دوران لوگوں کی مدد کرنے والے رضاکار ٹیم کا حصہ تھے۔

Exit mobile version