Site icon Daily Sangar

طالبان کے اقتدار پر قابض ہونے پر کابل کی امداد بند کر دینگے،جرمنی

جرمنی نے کہا ہے کہ طالبان کے اقتدار پر قابض ہونے کی صورت میں کابل کی امداد بند کر دی جائے گی۔ امداد بند کرنے کا یہ بیان جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس کی جانب سے سامنے آیا ہے۔

جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس نے ملکی نشریاتی ادارے زیڈ ڈی ایف پر گفتگو کرتے ہوئے واضح کیا کہ اگر افغانستان میں طالبان اقتدار پر قبضہ کر لیتے ہیں تو اس ملک کی مالی امداد فوری طور پر بند کر دی جائے گی۔ جرمنی اس شورش زدہ ملک کو مالی امداد فراہم کرنے والا اہم ترین ملک ہے۔

جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس نے اپنے بیان میں کہا،”اگر طالبان اقتدار پر قبضہ کرنے کے بعد ملک میں شرعی قوانین کو نافذ اور حکومت کو خلافت میں تبدیل کرنے کی کوشش کریں گے تو ایک سینٹ کی امداد بھی ان کو نہیں دی جائے گی۔“

ماس کے بقول طالبان یہ جانتے ہیں کہ بین الاقوامی امداد کے بغیر ان کے لیے ملک کا کاروبار حکومت چلانا بہت مشکل ہے۔ دوسری جانب اکتیس اگست کو افغانستان سے تمام غیر ملکی افواج کا انخلا مکمل ہو جائے گا۔ تاہم جب سے ان فوجیوں کی واپسی کا سلسلہ شروع ہوا ہے تب سے طالبان عسکریت پسند ملک کے مختلف حصوں پر کنٹرول حاصل کرتے جا رہے ہیں۔

جرمنی سالانہ بنیادوں پر افغانستان کو چار سو تیس ملین یورو یا پانچ سو چار ملین ڈالر کی مالی امداد دیتا ہے۔ اتنی بڑی امداد کے ساتھ افغانستان کی امداد کرنے والا جرمنی سب سے بڑا ملک ہے۔

جرمن فوجی افغانستان میں مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کی فورس میں شامل تھے۔ جرمن فوج قریب بیس برس تک افغانستان میں متعین رہی ہیں اور ان کی واپسی رواں برس جون میں ہوئی ہے۔

جرمن وزیر خارجہ نے ٹی وی چینل زیڈ ڈی ایف کو بتایا کہ کوئی ملک افغانستان میں فوج نہیں بھیج سکتا اور نہ ہی یہ فوجی وہاں محفوظ رہ سکتے ہیں۔ انہوں نے اس تناظر میں یہ بھی کہا کہ امریکا کے پاس ایسی صلاحیتیں موجود ہیں کہ وہ ایسا کوئی فوجی مشن بھیج سکتا ہے اور دوسرے ممالک اس سے فائدہ اٹھا کر ہی اپنے فوجیوں کی تعیناتی کر سکتے ہیں۔

جرمن حکومت نے موجودہ حالات کو سامنے رکھتے ہوئے افغانستان میں موجود تمام جرمن شہریوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ اس ملک کو فوری طور چھوڑ دیں یا محفوظ مقامات پر منتقل ہو جائیں۔

اس دوران جرمن وزیر دفاع آنے گریٹ کرامپ کارین باؤر نے کہا ہے کہ افغانستان میں جرمن فوجیوں کے ساتھ کام کرنے والے مقامی افغان افراد کو جرمنی منتقل کیا جائے گا تا کہ وہ طالبان کے کسی ممکنہ جوابی اقدام یا شدید ردعمل سے محفوظ رہ سکیں۔

انہوں نے یہ بھی کہا ان افراد کی منتقلی پر واضح کمٹمنٹ موجود ہے اور ان افراد کے نکلنے کے راستے سرِ دست مسدود ہوتے جا رہے ہیں۔ اس دوران ایسی بھی اطلاعات ہیں کہ افغان حکام ایسے شہریوں کو ملک چھوڑنے کی اجازت نہیں دے رہے جن کے پاس ملکی پاسپورٹ نہیں ہیں۔ کرامپ کارین باؤر کا یہ بھی کہنا ہے کہ ایسی سفری دستاویزات کے بغیر افغان شہریوں کی ہوائی اڈے یا ہوائی جہاز تک رسائی قریب قریب ناممکن ہو چکی ہے۔

Exit mobile version