Site icon Daily Sangar

طالبان کا کابل ایئر پورٹ پرترک فوج کی تعیناتی پراس کے خلاف جہاد کا اعلان

افغان طالبان نے کہا ہے کہ اگر ترکی نے اپنی فورسز کو کابل کے حامد کرزئی انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے تحفظ کے لیے تعینات کیا تو انہیں حملہ آور اور قابض سمجھا جائے گا اور ان کے خلاف جہاد کیا جائے گا۔

طالبان کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں ترک حکومت کو اپنے فیصلے پر نظرثانی کا مشورہ دیا گیا ہے۔

طالبان کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ترک قیادت کا یہ فیصلہ غلط مشورے پر مبنی ہے اور ہماری خود مختاری اور علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی اور ہمارے قومی مفاد کے خلاف ہے۔ ”امارات اسلامی افغانستان (طالبان) اس غلط فیصلے کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کرتا ہے، کیونکہ اس سے افغانستان اور ترکی کے درمیان مسائل پیدا ہوں گے”۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ہم ترک عہدے داروں پر زور دیتے ہیں کہ وہ اپنے اس فیصلے کو واپس لے لیں، کیونکہ یہ دونوں اقوام کے لیے نقصان دہ ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم اپنے وطن میں غیر ملکی فورسز کے قیام کو، چاہے اس کا کوئی بھی عذر ہو، قابض اور حملہ آور کے طور پر دیکھتے ہیں اور ان سے 1422 ہجری یعنی سن 2001 میں 1500 ممتاز علما اور اسکالرز کے فتویٰ کے تحت نمٹا جائے گا، جس طرح گزشتہ 20 برسوں میں غیر ملکی افواج کے خلاف جہاد کیا گیا ہے۔

طالبان کا بیان ترکی کے صدر رجب طیب اردوان کی جمعے کے روز کی اس گفتگو کے بعد سامنے آیا ہے، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ترکی اور امریکہ میں اس بارے میں اتفاق ہو گیا ہے کہ افغانستان سے فوجی انخلا کے بعد کابل ایئرپورٹ کی حفاظت ترک فوج کے کنٹرول میں کس طریقے سے کی جائے گی۔

ترکی نے افغانستان سے فوجیوں کے انخلا کے بعد کابل ایئرپورٹ کو سیکیورٹی فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا جسے انقرہ اور واشنگٹن کے درمیان بہتر تعلقات کی ایک مثال قرار دیتے ہوئے اسے سراہا گیا تھا۔

Exit mobile version