Site icon Daily Sangar

نہیں معلوم خود کو بیوہ سمجھوں یا اپنے شوہرکا انتظار کروں، اہلیہ ڈاکٹر دین بلوچ

ڈاکٹر دین محمد بلوچ کی جبری گمشدگی کے 12سال مکمل ہونے پر کراچی میں ایک ریلی نکالی گئی اور احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔

پیر کے دوپہر کراچی آرٹس کونسل سے لوگوں کی بڑی تعداد جمع ہوکر ایک ریلی نکالی گئی، ہاتھوں میں پلے کارڈز، بینرز اور لاپتہ افراد کی تصویریں اٹھائے مظاہرین نے جبری گمشدگیوں کے خلاف نعرہ بازی کی۔

ریلی میں خواتین اور بچوں سمیت مختلف مکاتب فکر کے لوگوں اور لاپتہ افراد لواحقین شریک تھے۔

ریلی کے شرکاء شہر کے مختلف سڑکوں سے مارچ کرتے ہوئے کراچی پریس کلب کے سامنے پہنچ گئے جہاں احتجاجی مظاہرے کا انعقاد کیا گیا۔

اس ریلی کے مظاہرے سے ڈاکٹر دین محمد بلوچ کی اہلیہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گذشتہ بارہ سالوں میں کتنی مشکلوں سے اپنی بیٹی سمی اور مہلب کی پرورش کی ہے یہ میں جانتی ہوں۔

انہوں نے کہا کہ میں نہیں جانتی ان بارہ سالوں میں میرا شوہر ڈاکٹر دین جان زندہ ہے یا شہید کیا گیا ہے۔

مجھے یہ بھی نہیں پتا کہ میں خود کو بیوہ سمجھوں یا اپنے شوہرکا انتظار کروں۔

انہوں نے پاکستان کے حکام سے اپیل کرتے ہوئے کہاکہ خدا کیلئے مجھ پر رحم کریں،کیوں ہمیں اتنی اذیت اور سزادی جارہی ہے؟

Exit mobile version