Site icon Daily Sangar

دسواں کونسل سیشن بنام ڈاکٹرمنان بلوچ اوربیادشہدائے بلوچستان منعقد ہوگا ,بلوچ نیشنل موومنٹ

ہمارے دروازے سبھی کے لیے کھلے ہیں لیکن پارٹی پالیسیاں انقلابی معیاراورقومی مفاد کے لیے طے ہوتے ہیں۔چیئرمین خلیل بلوچ

ہمیں میکانکی اندازِفکرکے بجائے اپنے سماج اورانقلابی تقاضوں سے ہم آہنگ فیصلہ کرناچاہئے۔ڈاکٹر مرادبلوچ

بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی کمیٹی کا چوتھااجلاس چیئرمین خلیل بلوچ کی صدارت میں منعقد ہوا جس میں کابینہ اورمرکزی کمیٹی کے تمام ممبراں نے شرکت کی۔اجلاس میں مختلف ایجنڈا زیربحث آئے اورفیصلہ کیے گئے۔مرکزی کونسل سیشن بنام شہیدڈاکٹرمنان بلوچ اوربیادِشہدابلوچستان منعقد ہوگا، کونسل سیشن کے انعقادکے لیے تاریخ اورمقام کا تعین کرنے کے علاوہ مختلف کمیٹیوں کا قیام عمل میں لایا گیا۔

مرکزی کمیٹی کے اجلاس کے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین خلیل بلوچ نے کہا اس سفر میں ہم نے اپنے انتہائی لائق اورسینئر ساتھی قربان کیے ہیں،قومی تحریک یا سماج کے دیگر پارٹی یا تنظیموں سے ہمیں جو چیزمنفرد بناتاہے وہ ادارہ پر اعتماد،ادارتی سیاست،ٹیم ورک اورمستقل مزاجی اورانقلابی تقاضوں سے ہم آہنگی ہے اورادارتی سیاست کے تصور اوراس پرعملدرآمد نے پارٹی کوسینئررہنماؤں،کیڈرزاورکارکنوں کی شہادت جیسے نقصانات کے باوجودقائم رکھا۔ مختصروقت میں ہم نے بے شمار ساتھی قربانی کیے ہیں،قربانی،ادارتی سیاست،ٹیم ورک اورمستقل مزاجی سے کام کے بدولت عوام کاہمیں اعتماد حاصل ہے۔آج ہم سیشن کی طرف جارہے ہیں تو ہمیں خامی اورکمزوریوں کا جائزہ لے کرآگے بڑھنا چاہئے۔

چیئرمین خلیل بلوچ نے کہا بلوچستان اوربلوچ سرزمین سے باہر بلوچ قوم کا بلوچ نیشنل موومنٹ پر ایک اعتماد قائم ہوچکاہے۔بلوچستان میں دشمن نے بلوچ کے لیے جینا مشکل کردیاہے روز ہمارے بچے،بھائی اوربزرگ قتل کیے جارہے ہیں لیکن اس بربریت کے باوجود آزادی کے سلوگن پربلوچ کٹھن حالات میں ہر قدم پر ہمارے ساتھ ہے۔ہم ایسے سفر میں ہیں کہ بلوچستان اوربلوچستان سے باہرکسی بھی وقت نشانہ بن سکتے ہیں لیکن اس سفر میں ادارے سے جڑے لوگوں کی اعصاب، حوصلہ اوراعتماد میں کمی نہیں آنی چایئے تاکہ اندرونی یا بیرونی مداخلت یا ایسی خواہش ہماری اعصاب کو شکست نہ دے سکے جب ہم میں قوت برداشت اورحوصلہ کی کمی درآئے تو ہم لوگوں سے کیونکر امید رکھ سکتے ہیں کہ وہ ہم پر اعتماد کریں یاقربانی دیں۔

انہوں نے کہا قومی آزادی و بقا کے لیے پارٹی کے لیے انقلابی ڈسپلن ہماری اولین ترجیح ہے،تحریک کی کامیابی کے لیے ہمارے دروازے سبھی کے لیے کھلے ہیں اورمختلف تنظیموں سے رابطے اوراشتراک کا عمل جاری ہے لیکن ہماری فیصلے ایک بااختیار ادارے کی حیثیت سے قومی مفاد اوروقت کے تقاضوں کے لیے انقلابی پیمانے پر ہوتے ہیں،کوئی اس خوش فہمی میں نہ رہے کہ بی این ایم اپنے ترجیحات میں کمپرومائز کا شکار ہوگا لہٰذا ہمارے ساتھیوں کو سختی کے ساتھ انقلابی ڈسپلن پرکاربند رہ کرآگے بڑھنے کی ضرورت ہے تاکہ ہم تحریک کی ضروریات اورتقاضوں پر پورا اترسکیں۔

مرکزی کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر مرادبلوچ نے کہابلوچ نیشنل موومنٹ ایک ماس انقلابی پارٹی ہے،ایک ماس انقلابی پارٹی کے ممبرکی حیثیت سے ہمہ قسم کی جانی ومالی قربانی کا حلف اٹھایا ہے اورواقعتا بلوچ نیشنل موومنٹ کے قیادت سے لے کر کیڈراورممبراں نے قربانی دی ہے۔اس عمل میں ہم سے کوئی بھی کادشمن نشانہ بن سکتاہے،،اس لیے کہتے ہیں کہ آزادی کے جدوجہد کو لیڈر نہیں ہوتاہے،لیڈراس لیے نہیں ہوتاہے کہ کیونکہ وہ مسلسل قتل ہورہے ہیں لیکن ہم جوزندہ ہیں ہمیں احساس کرنا چاہئے کہ ہمیں کیاکرنا ہے۔انقلابی پارٹی کے مرکزی کمیٹی محض گنتی کے چند افراد نہیں بلکہ انقلابی عمل اورسماج کی رہنمائی کے لیے پالیسی ساز ہیں یہ ان پر منحصرہے کہ یہ انقلابی عمل اورسماج کو کس جانب یاکس نہج پر لے جانا چاہتے ہیں۔ہماری پالیسیاں کسی کے بھی سطحی خواہش کے نتیجے میں نہیں بلکہ قومی مفاد اورقومی مقصدکے حصول کے لیے حکمت عملی کے طورپربنتے ہیں۔

ڈاکٹرمرادبلوچ نے کہا کہ ایک انقلابی پارٹی کے مرکزی کمیٹی انتہائی اہمیت کے حامل ہے،مرکزی کمیٹی ممبران کو عوام میں اس طرح رہ کرکام کرنا اوررہنمائی کرناچاہئے کہ دشمن ان کا کھوج نہ لگاسکے۔عوام میں رہ کر ایک انقلابی کو مقناطیس کی طرح لوگوں کو اپنی طرف کھینچنا چاہئے نہ کہ پانی کی طرح انہیں دھکیل دے۔

انہوں نے کہاکسی بھی جدوجہدمیں انسانی غلطیوں سے انکارممکن نہیں،سابقہ اورموجودہ سپر پاورزکے قیادت سے غلطیاں سرزد ہوئی ہیں،ویت نام،چین اورکیوبا کے انقلابی قیادت سے غلطیاں ہوئی ہیں۔ان کے جدوجہدکامیاب ہوئے لہٰذاان کی ناکامیوں پر کامیابیاں حاوی ہوئے لیکن خدانخواستہ ہم ناکام ہوئے تو ہمارا ادارہ بری الذمہ نہیں ہوگاہم سے غلطیاں ہوئی ہیں اور آئندہ بھی ممکن ہیں۔عظیم قومی مفاد کے لیے ہمارا جن لوگوں پر اندھا اعتماد تھا اس اعتماد سے بلوچ قوم اورپارٹی نے نقصان اٹھایا اس باب میں غلام محمد کی شہادت سرفہرست ہے،ایک زیرزمین مسلح تنظیم اقوام متحدہ کے نمائندے کو اغواکرتاہے توکس سیاسی اخلاقیات کے تحت جمہوری و سرفیس سیاست کے لیڈرکو نمائندہ بنایاجاتاہے،اس سے دشمن اوردنیا کیاتاثر لیتاہے،اس میں ہم بری الذمہ نہیں لیکن ہماراجن لوگوں پر اندھااعتماد تھا سب سے بڑی ذمہ داری ان پر عائد ہوتی ہے۔ہم یہ نہیں کہتے ہیں کہ دشمن غلام محمد یا ہمارے دوسرے رہنماؤں کو نقصان نہیں دے گا لیکن یہ عمل براہ راست غلام محمد کی شہادت کا ایک ا ہم محرک بن گیا۔

ڈاکٹر مرادبلوچ نے کہاڈاکٹرمنان بلوچ ہمارے ایسے رہنما تھے جن کا خلامشکل ہی سے پر ہوتے ہیں،وہ ایسے وقت میں شہید ہوئے کہ دشمن کی دہشت گردی عروج پر تھا لیکن یہ ان کا انقلابی صفت تھا کہ وہ قومی مفاد،پارٹی اورتنظیموں کے درمیان اختلافات اورغلط فہمیوں کے ازالے کے لیے۱ نتہائی پرخطر حالات میں سفرپر نکلے اورہم ڈاکٹر منان جان اورساتھیوں کی شہادت کی صورت میں ایک ناقابل تلافی نقصان سے دوچارہوئے،آج ہم حالات کے تقاضوں کے مطابق انقلابی حکمت عملی کے تحت کام کررہے ہیں،یہ کسی حلقے یا چند ایک عناصر کی خواہش ہوسکتاہے کہ آج پھراسی حکمت عملی پرگامزن ہوں لیکن اب ہم اس کا متحمل نہیں ہوسکتے ہیں چیئرمین سے لے کر ممبرشپ تک ایک جامع حکمت عملی کے تحت ہم نے مضبوط چین قائم کیاہے۔لہٰذامیراگزارش ہے کہ ہمیں روایتی طرزِفکر سے زیادہ انقلابی اخلاقیات کو زیادہ ترجیح دینا چایئے اورآزادی کے جدوجہد میں ہمیں میکانکی اندازِفکراور اصطلاحات کے موشگافیوں میں الجھنانہیں چاہئے بلکہ جدوجہدکے تسلسل کو برقراررکھنے کے لیے اپنے سماج اورانقلابی تقاضوں سے ہم آہنگ فیصلہ کرناچاہئے۔

اجلاس میں مختلف فیصلے کے گئے،پارٹی کے وائس چیئرمین غلام نبی بلوچ کی بنیادی رکنیت ختم کی گئی،ان کی خالی نشت پر مرکزی کمیٹی کے ممبر ڈاکٹرخدابخش کو وائس چیئرمین منتخب کیا گیا اورمرکزی کمیٹی کے خالی نشست پر بی ایس او آزاد کے سابقہ وائس چیئرمین کمال بلوچ کو منتخب کیا گیا،کوریا زون کے ممبر عابدبلوچ کی بنیادی رکنیت بحال کیاگیا،زروان ھنکین کے سابق ڈپٹی آرگنائزرحاصل بلوچ کوڈسپلن کی خلاف ورزی پر2 ماہ کے لیے معطل کیاگیا۔

Exit mobile version