Site icon Daily Sangar

ڈاکٹردین محمد اور زاکرمجید کی طویل جبری گمشدگی میں ایک اور سال کا اضافہ، سمی بلوچ

لاپتہ ڈاکٹر دین محمد بلوچ کی صاحبزادی سمی بلوچ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پہ کہا ہے کہ ‏جون کے مہینے میں میرے بابا ڈاکٹردین محمد اور زاکرمجید کی طویل جبری گمشدگی کو 1 اور سال کا اضافہ ہورہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر ذاکر اور دین محمد ریاست کی نظر میں مجرم ہیں تو ان 12 سالوں میں خاندانوں کو اجتماعی سزا کیوں دی جارہی ہے ؟ ہمارا کیا قصور ہے؟ انہوں عاجزانہ سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ کیا اب بھی ظالم ریاست کے دل میں رحم نہیں آئیگا؟

خیال رہے کہ ڈاکٹر دین محمد بلوچ کو اٹھائیس جون 2009 کو ضلع خضدار کے علاقے اورناچ سے ان کے سرکاری رہائش گاہ سے حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا جوتاحال لاپتہ ہیں ۔ ڈاکٹر دین محمد بلوچ کے بیٹیاں سمی بلوچ اور مہلب بلوچ نے ان کی بازیابی کے لیے کوئٹہ اور کراچی میں پریس کلبوں کے سامنے احتجاج اور مختلف فورمز پر جاکر اپنے والد کے بازیابی کے لیے آواز اٹھائی۔ علاوہ ازیں انہوں نے کوئٹہ تا کراچی اور اسلام آباد تک وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے لانگ مارچ میں بھی حصہ لیا۔

زاکر مجید بلوچ، بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے سینئر وائس چیئرمین تھے جنہیں 8جون 2009 کو مستونگ پڑنگ آباد سے فورسز اور خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے گرفتار کرکے لاپتہ کردیا۔

گزشتہ مہینے سمی نے اپنے ایک ویڈیو پیغام جاری کرتے ہوئے یہ انکشاف کیا ہے جس دن لواحقین نے اسلام آباد دھرنا ختم کیا اس دن ذاکر مجید کی ماں نے یہ فیصلہ کیا تھا کہ میں اسلام آباد میں پارلیمنٹ کے سامنے تادم مرگ بھوک ہڑتال پہ بیٹھ کر دنیا کو یہ بتاونگی کہ بلوچستان کی مائیں کس قدر تکلیف اور اذیت کو برداشت کررہے ہیں۔

Exit mobile version