Site icon Daily Sangar

ستائیس مارچ یوم سیاہ: جرمنی، نیدرلینڈ، جنوبی کوریا اوریونان میں احتجاجی مظاہرے کیے۔ بی این ایم

بلوچ نیشنل مومنٹ کے مرکزی ترجمان نے 27 مارچ کی مناسبت سے عالمی سطح پر مظاہروں کی تفصیلات شائع کرتے ہوئے کہا کہ 27 مارچ یوم سیاہ کے دن جرمنی، نیدرلینڈ، جنوبی کوریا اور یونان میں مظاہروں اور ریلیوں کا اہتمام کیاگیا اور پمفلٹ تقسیم کئے گئے۔

ترجمان نے کہا کہ جرمنی زون نے 27 مارچ کی مناسبت سے جرمنی کے شہرہنوفر میں ایک احتجاجی مظاہرہ اور ریلی کا انعقاد کیا۔ اس میں بلوچ نیشنل مومنٹ کے کارکنوں سمیت جرمن شہریوں کی ایک بڑی تعداد نے حصہ لیا۔ احتجاج میں کیفے ایگزائل کے ممبران نے بھی بھرپو حصہ لیا اور خطاب کیا۔ آج کے اس مظاہرے میں جیے سندھ فیڈریشن فرینڈز کے ممبران نے بھی شرکت کی۔ مظاہرہ اور ریلی کے دوران پمفلیٹ تقسیم کئے گئے۔ ریلی میں پاکستان کے جبری قبضہ گیری کے خلاف اور بلوچستان کی جہد آزادی کے حق میں شدید نعرہ بازی کی گئی۔ ریلی ہنوفر شہر کے مختلف شاہراہوں سے گزر کر ہنوفر کے مرکزی ریلوے اسٹیشن پر اختتام پزیر ہوا۔ مظاہرہ میں اسٹیج سیکریٹری کے فرائص جرمن زون کے نائب صدر دوستین نے سر انجام دئیے۔

مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے بی این ایم جرمنی زون کے جنرل سیکریٹری اصغر علی نے کہا، ”بلوچ قوم پچھلے 73 سالوں سے پاکستانی قبضہ کے خلاف جدوجہد کر رہی ہے۔ ان تہتر سالوں میں پاکستان نے اپنی قبصہ کو طول دینے کے لیے ہر طرح کی مکر و فریب سے کام لیا۔ اس جد وجہد میں بلوچ قوم نے بے شمار قربانی دی ہیں۔ قربانیوں کا یہ سلسلہ آج بھی جاری ہے۔ آج تک ہزاروں بلوچوں کو پاکستان نے قتل کیا ہے اور ہزاروں کو جبری لاپتہ کیا ہے، لیکن بلوچ قوم پاکستان کے اس طرح کے ہتھکنڈوں سے کبھی بھی خائف نہیں ہوئی ہے۔

اصغر علی نے مزید کہا، ”عالمی ادارے اور مہذب دنیا یہ اچھی طرح جان لیں کہ دنیا میں جہان کہیں دہشت گردی ہوتی ہے تو اس کے تانے بانے ضرور پاکستان سے جا ملتے ہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ عالمی اداروں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ بلوچ قوم کی جد و جہد آزادی میں مظلوم بلوچوں کی مدد کریں۔ بلوچستان کی آزادی اس خطہ میں امن کا ضامن ہوسکتا ہے۔

جئے سندھ فریڈم موومنٹ کے سنٹرل آرگنائزر محمد علی نورانی نے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ” بلوچ اور سندھی قوم کے رشتے ہزاروں سال قدیم ہیں۔ یہ تعلق وقت اور حالت کے ساتھ مزید مضبوط ہوتا جائے گا۔ ہم سندھ اور بلوچوں کی جد و جہد کسی بھی میدان میں ہو، چاہے وہ سیاسی جدو جہد ہو یا پہاڑوں میں ہو، ہم ہمیشہ ایک دوسرے کا ساتھ دیں گے۔ ہم برٹش کی سنگل مسلم اسٹیٹ کی تاریخی غلطی کو نہ ہی مانتے تھے اور نہ مانیں گے۔ ہماری سندھیوں کی جد و جہد آزاد سندھ اور آزاد بلوچستان کے قیام تک جاری رہے گی۔ ہم اپنا مشترکہ جدو جہد جاری رکھیں۔ اس امر میں جئے سندھ آزاد بلوچستان کے تحریک کی غیرمشرط حمایت کرتا ہے۔ کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ آزاد بلوچستان اور آزاد سندھ اس خطے میں امن کے ضامن ہو سکتے ہیں“۔

کیفے اگزائل کے ممبر برتان نے کہا، ”پاکستان نے بلوچستان پر جبری قبصہ کیا ہے۔ یہ پچھلے 73 سالوں سے جاری ہے۔ پاکستان نے بلوچ جد وجہد آزادی کو ہر وقت بزورشمشیر دبانے کی کوشش کی ہے اور بلوچوں پر بے شمار ظلم ڈھائے ہیں۔ بلوچستان ایک آزاد ریاست تھی جس کو برطانیہ نے اپنی سامراجی پالیسی کے تحت تین حصوں میں تقسیم کرکے اسکی تاریخی حیثیت کو مسخ کیا۔ آج ہم بلوچستان کے لوگوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے آئے ہیں۔ میں دنیا سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ بلوچستان کے جائز حق آزادی کی حمایت کریں“۔

کیفے اگزئل کے ممبر کارو نہ نے کہا کہ جو بھی بلوچستان میں اپنے حقوق کی بات کرتا ہے تو اس کواٹھا کر غائب کیا جاتا ہے اور بعد میں اس کی مسخ شدہ لاش پھینک دی جاتی ہے۔ اس ضمن میں پاکستان انٹرنیشنل قوانین کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔ اس کی تازہ مثال کینیڈا میں بلوچ رہنما کریمہ بلوچ کو لاپتہ کرکے بعد میں اس کی لاش کا ملنا ہے اور اسی طرح سویڈن میں بلوچ صحافی ساجد حسین کا قتل ہے۔ پاکستان کی یہ حکمت عملی دنیا بھر میں موجود بلوچ قوم کی آواز کو دبانے کی ایک کوشش ہے۔ اسی پالیسی کے تحت اسلامک شدت پسندوں نے تین کرد جہدکاروں کو قتل کیا تھا۔

بلوچ نیشنل موومنٹ جرمن زون کہ سینئر ممبر ندیم سلیم نے کہا کہ آج کا مظاہرہ اس سیاہ دن کی بابت رکھا گیا ہے کہ آج کے دن دنیا کے امیر سرزمین پر جبری قبضہ کرکے ان کو دنیا کی غریب ترین قوم بنایا گیا۔ آج بلوچ قوم کے پاس نہ علاج کی سہولت میسر ہے نہ تعلیم کی۔ اسکی بنیادی وجہ بلوچ سرزمین و بلوچ قوم کی غلامی ہے۔ آج بلوچ اس نہج پر پہنچا ہے کہ وہ اپنی بھوک و افلاس کی وجہ سے خلیج میں مزدوری کرنے پر مجبور ہے۔ آج نہ بلوچ قوم کی زبان محفوط ہے، نہ سرزمین، نہ تاریخ، اور نہ اسکی روایت محفوظ ہیں۔ جب بھی بلوچ اپنی حق کی بات کرتی ہے یا اپنی آزادی کی جدو جہد میں برسرپیکار ہوتی ہے تو اس کی آواز کو دبانے کیلئے اس کو جبری گمشدکی کا شکار بنا کر قتل کیا جاتا ہے۔ یہ ہماری غلامی ہے کہ ہماری مائیں اور بہنیں اپنی پیاروں کی بازیابی کے لیے در در کی ٹھوکریں کھا رہی ہیں۔“
بلوچ ایکٹیوسٹ عطا بلوچ نے کہا کہ آج کے دن، ہماری ہر چیز پاکستان کے قبضہ میں ہے۔ ہماری سر زمین سے لے کر ہماری چھوٹی سے چھوٹی چیز پر پاکستان کا قبضہ ہے۔ حتیٰ کہ ہمارے بچوں کو علم کی روشنی سے مستفید ہونے کی اجازت نہیں ہے۔ ان کو ریاستِ پاکستان اسلامی مدرسوں میں جانے پر مجبور کرتے ہیں تاکہ پاکستان بلوچستان میں مذہبی انتہا پسندی کو ہوا دے کر بلوچ قوم کی سیکولر روایات کو نقصان دے سکے۔ ان مسائل کا حل بلوچستان کی آزادی ہے۔بلوچستان پر قبضہ سے لیکر آج تک بلوچ قوم اپنی جد وجہد آزادی کے لیے کوشان ہے۔ ہماری یہ جد وجہد بلوچستان کی آزادی تک جاری رہے گی“۔

بی این ایم کے ممبر شار حسن بلوچ نے کہا کہ بلوچستان نے برصغیر کی آزادی کے ساتھ ہی برطانیہ سے اپنی آزادی حاصل کی ہے اور بعد میں پاکستان نے بلوچستان پر قبضہ کرکے اس کی آزادی کو سلب کیا اور بلوچ قوم کو اپنی ایک کالونی بنا دیا۔ پاکستان القاعدہ، آئی ایس آئی ایس جیسے اسلامک دہشت گرد تنظیموں کی مدد کر رہی ہے۔ اس کامقصد بلوچستان میں بلوچ جہد آزادی کو کاؤنٹر کرنا ہے اور افغانستان اور دنیا کے دیگر ممالک میں دہشت گردی پھیلانا ہے۔

بی این ایم کے ممبران میں سے بدل نے بھی خطاب کیا اور کہا کہ بلوچستان پر 1948 میں بہ زور شمشیر قبضہ کیا گیا۔ یہ قبضہ بلوچ قوم کی موت کے مترادف ہے۔

امجد مراد بلوچ نے کہا کہ بلوچستان کو پاکستان نے 73سالوں سے زیر عتاب رکھا ہے۔ یہ اپنی قبضہ کو دوام دینے کے لیے بلوچ قوم پر جبر کرتا آ رہا ہے۔ مگر پاکستان بلوچ قوم کو اپنا دائمی غلام نہیں بنا سکتا اور بلوچ قوم اور بلوچستان کی آزادی ایک خواب نہیں بلکہ ایک حقیقی اور یقینی عمل ہے“۔
بی این ایم جرمنی زون کے ممبر عبدالحمید نے بلوچ جہدکاروں کو سلام پیش کیا کہ ہزاروں بلوچوں نے بلوچستان کی آزادی کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے۔

بی این ایم نیدرلینڈز زون کی جانب سے 27 مارچ کو یوم سیاہ کی مناسبت سے ایمسٹرڈیم میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔

بی این ایم نیدرلینڈ زون کی جانب سے 27 مارچ کو یوم سیاہ کی مناسبت سے بی این ایم کی مرکزی کال پر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جس میں بی این ایم نیدرلینڈ کے ممبران کے علاوہ دیگر بلوچوں نے بھی شرکت کی۔

27 مارچ یوم قبضہ کے حوالے سے لوگوں میں آگہی کیلئے پمفلٹ تقسیم کیے گئے۔ مظاہرین نے ہاتھوں میں جبری قبضہ کے خلاف پلے کارڈ اور بینر اٹھائے ہوے تھے جن میں مختلف نعرے درج تھے۔ مقامی لوگوں کی ایک بڑی تعداد مظاہرین کی طرف متوجہ تھی۔

مظاہرے کے شرکاء نے بلوچستان کی آزادی کے حق میں اور جبری قبضے کے خلاف بھر پور نعرہ بازی کی۔ بی این ایم نیدرلینڈز زون کے صدر کیّا بلوچ نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس دن ہماری آزادی سلب کرکے ہمیں غلامی کی سیاہ کوٹھریوں میں ڈالا گیا۔ یہ دن تب سے ایک سیاہ دن کے طور پر منایا جاتا ہے۔ بلوچ نے نہ کبھی پاکستانی قبضہ گیریت کو نہ کبھی قبول کیا اور نہ کرے گی۔

کیّا بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم دنیا کو بتانا چاہتے ہیں کہ پاکستان ایک ظالم و جابر ریاست ہے۔ پاکستان نے عالمی سیاسی اور انسانی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایک آزاد ملک پر قبضہ کیا ہے۔ بلوچ اس قبضہ کے خلاف ہر محاز پر دشمن ملک پاکستان کا مقابلہ کر رہے ہیں۔ بلوچ چاہتا ہے کہ وہ ایک آزاد اور خودمختار ملک کے طور پر دنیا کے نقشے میں موجود ہو۔ بلوچ کی جہدوجد اپنی سرزمین کی دفاع اور اپنے آزاد وطن کی بحالی کے لیے ہے۔
بی این ایم جنوبی کوریا کی جانب سے بوسان میں ایک احتجاجی مظاہرہ اور ریلی کا انعقاد کیا گیا۔ مظاہرے کے شرکا نے بینرز اور پلے کارڈز اْٹھائے ہوئے تھے جن پر پاکستانی مظالم کو بیان کیا گیا تھا۔ شرکاء نے پاکستانی مظالم کے خلاف نعرہ بازی کی اور مقامی لوگوں میں پمفلیٹ تقسیم کئے۔ انہوں نے بلوچستان پر پاکستانی قبضہ اور اس کے بعد بلوچ قوم پر ہونے والی مظالم اور بلوچستان سمیت پورے خطے میں پاکستان کی دہشت گردا نہ پالیسیوں کے بارے میں آگاہی دی۔

بی این ایم ساؤتھ کوریا کے صدر واجہ نصیر بلوچ اور چاکر بلوچ سے مظاہرہ کے دوران ایک کورین اخبار ”کوکجے“ کے نمائندے نے بات چیت کی۔ انہوں نے کہا کہ آج ستائیس مارچ ہے۔ آج کے دن 1948کو پاکستان نے ہماری آزاد وطن پر قبضہ کیا۔ اس لئے آج بلوچستان اور دنیا بھر میں یوم سیاہ منایا جا رہا ہے۔ اس دن پاکستان نے بلوچستان پر فوج کشی کرکے قبضہ کرلیا لیکن بلوچ قوم نے پاکستان کی اس جارحیت کے خلاف مزاحمت کا راستہ اختیار کیا اور وہ مزاحمت آج ایک شاندار قومی تحریک کی صورت میں جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچ نے کسی بھی مرحلے پر پاکستان کے سامنے سرتسلیم خم نہیں کیا ہے۔ اس جنگ میں بلوچ نے بیش قیمت قربانیاں پیش کی ہیں اور قربانیوں کا یہ سفر آج بھی جاری ہے۔ پاکستان کی کالونی بن کر ہم اپنی شناخت سے محروم ہوگئے۔ ہم سے نہ صرف ہماری سرزمین چھن گئی بلکہ پاکستان نے قبضہ کرتے ہی مظالم شروع کئے۔

نصیر بلوچ نے کہا کہ پاکستان نہ صرف بلوچ وطن پر قابض اور بلوچ دشمن ہے بلکہ ہمسایہ ممالک سمیت پوری انسانیت کا دشمن ہے۔ دنیا بھر میں جہاں بھی دہشت گردی کے واقعات ہورہے ہیں، اس کے تانے بانے پاکستان سے ملتے ہیں اور پاکستان کی وجہ سے پورے خطے میں آگ و خون کا کھیل جاری ہے۔ خطے میں امن و سلامتی اور پائیدار ترقی کی راہیں آزاد بلوچستان سے نکلتی ہیں۔

یونان کے دارالحکومت ایتھنز میں بی این ایم کے ممبران نے شہر کے مختلف علاقوں میں پمفلٹ تقسیم کئے اور لوگوں کو ستائیس مارچ یوم سیاہ کے بارے میں آگاہی دی

Exit mobile version