Site icon Daily Sangar

نائیجر: دہشتگردوں نے ایک قافلے پر حملہ کرکے 58 افراد ہلاک کردیئے

افریقہ کے جنوب مغربی ملک نائیجر میں بازار سے واپس آنے والے قافلے اور قریبی گائوں پر دہشت گردوں کے حملے میں کم از کم 58 افراد ہلاک ہوگئے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق یہ حملہ تلابری خطے میں ہوا جو مالی اور برکینا فاسو کی سرحد کے قریب ہے اور اس علاقے میں حالیہ دنوں میں داعش اور القاعدہ کے ساتھ روابط کے ساتھ دہشت گردی کی سرگرمیوں میں ملوث عسکریت پسندوں کے بڑھتے ہوئے خونریز حملے دیکھنے میں آئے ہیں۔

اس سے قبل 2 جنوری کو مشتبہ عسکریت پسندوں نے تلابری کے دو گاو¿ں پر حملوں میں کم از کم 100 شہریوں کو ہلاک کیا تھا جو اس ملک کی حالیہ تاریخ کا مہلک ترین حملہ تھا۔

حکومت نے منگل کو ایک بیان میں کہا تھا کہ حملہ آوروں نے اس بار چار گاڑیوں کو روکا جن میں مسافر ہفتہ وار مارکیٹ سے چنگاڈر اور ڈیرے ڈیے گاو¿ں تک جارہے تھے۔

اس نے کہا کہ ‘ان افراد نے پھر بے رحمی سے مسافروں کا قتل کیا جبکہ ڈیارے ڈیے گائوں میں انہوں نے لوگوں کا قتل کیا اور اناج جلا دیا’۔

اس پ±رتشدد واقعے کو افریقہ کے مغربی ساحلی خطے میں وسیع تر سیکیورٹی بحران کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

عسکریت پسندوں کے بہت سے حملوں کا مرکز یہ علاقے ہیں جہاں نائیجر، مالی اور برکینا فاسو کی سرحدیں ملتی ہیں۔

یہ ایک ایسا علاقہ ہے جہاں فرانسیسی ٹاسک فورس کو نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔

رپورٹس کے مطابق فرانس سے آزادی حاصل کرنے والے مغربی افریقہ کے ملک نائیجر میں اس سے قبل القاعدہ اور داعش سے منسلک دہشت گرد حملے کرتے رہے ہیں۔

نائیجر کے جنوب مشرقی سرحد، مالی اور برکینا فاسو میں مغربی سرحد پر گزشتہ چند برسوں میں سیکڑوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

گزشتہ برس اگست میں فرانس سے تعلق رکھنے والے 6 سیاح، ان کے مقامی گائیڈ اور ڈرائیور کو جنوب مغربی علاقے میں مسلح موٹرسائیکل سواروں نے قتل کردیا تھا۔

جنگلی حیات سے مالامال افریقی ملک میں سیاحوں پر اس طرح کا حملہ اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ تھا جہاں زرافہ اور منفرد جنگلی حیات پائی جاتی ہیں۔

خیال رہے کہ جون 2018 میں نائیجر کے جنوب مشرق میں واقع مسجد کے قریب 3 خودکش حملوں کے نتیجے میں 6 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوگئے تھے۔

نائیجر کی حکومت کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ حملہ آوروں میں 2 خواتین اور ایک مرد شامل تھا جبکہ مقامی عہدیدار میں کہا گیا تھا کہ تینوں حملہ آور خواتین تھیں۔

مقامی کونسلر نے کہا تھا کہ حملہ آوروں کا تعلق مشتبہ طور پر شدت پسند تنظیم بوکو حرام سے تھا جو سرحد پار پڑوسی ملک نائیجیریا سے آئے تھے۔

نائیجر خطے میں بوکو حرام سے لڑنے کے لیے کثیر الاقومی افواج کا حصہ بھی ہے۔

Exit mobile version