Site icon Daily Sangar

کریمہ بلوچ کی تدفین آبائی گاوں میں کردی گئی

 بلوچ سیاسی رہنما کریمہ بلوچ کی تدفین ان کے آبائی علاقے تمپ میں ادا کردی گئی۔ تمپ سمیت کیچ بھر میں کرفیو کا سماں رہا جبکہ موبائل نیٹورک دو روز سے معطل رہیں۔

کریمہ کی موت گذشتہ دسمبر کینیڈا میں واقع ہوئی تھی اور ٹورنٹو پولیس نے ان کی موت کے پیچھے کسی جرم کے امکان کو مسترد کیا تھا۔ تاہم خاندان کے افراد اور بلوچ سیاسی و سماجی حلقوں نے یہ تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے تحقیقات کا مطالبہ کررہے ہیں۔

کریمہ بلوچ کے نماز جنازے میں لوگوں کی کثیر تعداد نے شرکت تاہم دیگر علاقوں سے لوگوں کی تمپ آمد پر فورسز کی جانب سے پابندی عائد کی گئی۔

اس موقع پر ضلع کیچ کے اکثریتی علاقوں میں فورسز کی بھاری نفری کو مرکزی شاہراوں اور دیگر راستوں پر تعینات کیا گیا جنہوں نے لوگوں کو آمدرفت کی اجازت نہیں دی۔

بلوچ یکجہتی کمیٹی کی طرف سے کل 26 جنوری کو صبح 11 بجے ماڈل ٹاؤن کے گراؤنڈ میں بانک کریمہ بلوچ کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کی جائے گی۔

بلوچ قوم کو بانک کریمہ کی نمازجنازہ پڑھنے سے روکا گیا تمپ کے مرکزی شہر تربت کو سیل کیا گیا ہے جس کی وجہ سے بلوچستان بھر میں بانک کریمہ کی غائبانہ نمازجنازہ کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے۔بلوچستان کے مختلف علاقوں میں تمپ میں جنازہ پڑھنے سے روکنے پر آج بھی غائبانہ نماز جنازہ پڑھائی گئی۔

اب تک کی اطلاعات کے مطابق پنجگور، تربت، سربندن گوادرکے علاوہ پنجاب کے شہرملتان اور لاہور میں بھی غائبانہ نماز جنازہ پڑھائے گئے جن میں لوگوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

Exit mobile version