پاکستان کی اسلام آباد ہائی کورٹ نے حکومت کوبی این پی مینگل کے سربراہ اختر مینگل کو بلوچ طلبہ کی ہراسانی روکنے سے متعلق کمیشن کا سربراہ مقرر کرنے کا حکم دیتے ہوئے یہ ہدایت دی ہے کہ عدالت میں سات نومبر تک رپورٹ پیش کی جائے۔
بلوچ طلبا کی ہراسانی کے خلاف کیس کی سماعت کے دوران ہائیکورٹ کو بتایا گیا کہ چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے کمیشن کی سربراہی سے معذرت کر لی تھی۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ ’حکومت تین روز میں اختر مینگل کو کمیشن کا کنوینر مقرر کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کرے۔بلوچ طلبا کی ہراسانی روکنے سے متعلق کمیشن کا سکریٹریٹ سینیٹ میں قائم کیا جائے۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اطہر من اللہ نے حکم دیا کہ ایک ماہ میں بلوچ طلبا کی ہراسانی روکنے سے متعلق کمیشن رپورٹ پیش کرے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ کمیشن کے لیے کامران مرتضیٰ صاحب دستیاب ہیں۔
جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ یہ ایشو اہم ہے۔ بلوچ طلبا تعلیم کی غرض سے ادارے میں پڑھ رہے ہیں۔بلوچ طلبہ کیوں غیر محفوظ ہیں۔ عدالت اس پر الگ سے آرڈر کرے گی۔ اختر مینگل صاحب کو کیوں نہ کمیشن میں شامل کیا جائے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ ہمیں کوئی اعتراض نہیں جس طرح عدالت چاہے۔
چیف جسٹس نے پوچھا کہ سکریٹریٹ کون سا ہوگا‘ جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ انسانی حقوق کی وزارت، آخری بار آپ نے کہا تھا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ایسا کریں سینیٹ میں ہی کمیشن کا سکریٹریٹ رکھیں۔
چیف جسٹس نے حکم دیا کہ تین روز میں اختر مینگل کی بطور کمیشن ممبر کا نوٹیفکیشن جاری کیا جائے۔ کمیشن ایک ماہ میں رپورٹ جمع کروائے۔
عدالت نے وکیل ایمان مزاری کو ہدایت دی ہے کہ بلوچ طلبا سے متعلق جو ایشوز ہیں وہ سکریٹریٹ کو جمع کروائیں۔
یہ سماعت سات نومبر تک ملتوی کر دی گئی ہے۔